✍ ​انٹارکٹکا کے کچھ​ ​حیرت انگیز حقائق






1۔ انٹارکٹکا دنیا کا سب سے سرد ترین براعظم ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کا سب سے خشک ترین براعظم بھی ہے۔ اور دنیا کی سب سے تیز ترین ہوائیں بھی یہیں چلتی ہیں۔ یہاں پر بعض علاقوں میں 320 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلتی ہوئی ریکارڈ کی گئی ہیں۔
2۔ انٹارکٹکا یونانی لفظ Antarktikos سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے آرکٹک کے مدمقابل۔
3۔ براعظم Antarctica انٹارکٹکا 98 فیصد برف سے ڈھکا ہوا ہے۔اور یہاں کوئی باقاعدہ و مستقل انسانی بستی بھی نہیں۔
4۔ انٹارکٹکا دنیا کا انتہائی جنوبی براعظم ہے جہاں قطب جنوبی واقع ہے۔ یہ دنیا کا سرد ترین براعظم ہے۔ یہاں کا درجہ حرارت منفی 93.2 ڈگری ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔
5۔ یہاں کا سب سے زیادہ درجہ حرارت جو ریکارڈ کیا گیا ہے وہ 14.5 ڈگری ہے۔
6۔ اس براعظم کی اوسط بلندی بھی تمام براعظموں سے زیادہ ہے۔
7۔ 14.425 ملین مربع کلومیٹر کے ساتھ انٹارکٹکا یورپ اور آسٹریلیا کے بعددنیا کا تیسرا سب سے چھوٹا براعظم ہے۔
8۔ اس براعظم کو پہلی بار روسی جہاز راں "میخائل لیزاریف "اور" فابیان گوٹلیب وون بیلنگشاسن" نے 1820ء میں اتفاقی طور پر دریافت کیا تھا۔ 1820 سے پہلے اس براعظم کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہ تھا۔
9۔ 1959ء میں 12 ممالک کے درمیان معاہدہ انٹارکٹک پر دستخط ہوئے جس کی بدولت یہاں عسکری سرگرمیاں اور معدنیاتی کان کنی کرنے پر پابندی عائد کی گئی اور سائنسی تحقیق اور براعظم کی ماحولیات کی حفاظت کے کاموں کی حوصلہ افزائی کی گئی۔
10۔ ہر سال موسم گرما میں دنیا بھر سے آنے والے سائنسدانوں کی تعداد 4 ہزار سے زائد ہوجاتی ہے جو انٹارکٹکا پر موجود مختلف تحقیقی کام انجام دیتے ہیں جبکہ موسم سرما میں یہ تعداد ایک ہزار رہ جاتی ہے۔


11۔ انٹارکٹکا کی بلند ترین چوٹی ونسن ماسف ہے جس کی بلند 4987 میٹر (یا 16362 فٹ ہے۔) یہ دنیا کا سرد ترین مقام ہے اور سب سے کم بارش بھی یہیں ہوتی ہے۔
12۔ اس مقام پر کم سے کم درجۂ حرارت منفی 80 سے منفی 90 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے اور موسم گرما میں ساحلی علاقوں پر زیادہ سے زیادہ درجۂ حرارت بھی 5 سے 13 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔ کم بارشوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قطب جنوبی پر بھی سال میں 10 سینٹی میٹر (4 انچ) سے کم بارش پڑتی ہے۔
13۔ انٹارکٹکا کی برف کی شیٹ دنیا کا سب سے بڑا برف کا مجموعہ ہے۔
14۔ دنیا کا 70 فیصد صاف پانی اسی براعظم میں موجود ہے۔
15۔ ایک اندازے کے مطابق اگر اس براعظم کی تمام برف پگھل جائے تو سمندر کا سی لیول سولہ فٹ تک بڑھ سکتا ہے۔
16۔ آپ کو یہ جان کر ضرور حیرانگی ہوگی کہ انٹارکٹکا کی برف کی اوسط موٹائی ڈیڑھ (1.6) کلومیڑ سے بھی زیادہ ہے۔
17۔ براعظم انٹارکٹکا کا رقبہ امریکہ سے ڈیڑھ گنا زیادہ ہے۔
18۔ دنیا کا سب سے بڑا پہاڑی سلسلہ بھی براعظم انٹارکٹکا میں ہی واقع ہے۔ اس پہاڑی سلسلے کو Transantarctic Mountains  کہتے ہیں۔ یہ پہاڑی سلسلہ 3500 کلومیٹر طویل ہے
19۔ انٹارکٹکا کے ساؤتھ پول پر سب سےپہلے ناروے سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح نے 14 دسمبر 1911ء کو قدم رکھا تھا۔
20۔ براعظم انٹارکٹکا میں اس وقت 30 ممالک کے 80 سے زائد ریسرچ سٹیشن بنے ہوئے ہیں۔
21۔ برطانیہ کی مہم جو اور موسمیات کی ماہر "فلیسٹی آسٹن" دنیا کی پہلی خاتون تھیں جس نے اس براعظم کو سکائی بورڈ پر پار کیا تھا۔ اس خاتون نے 2011 کے اواخر اور 2012 کے شروعات کے دنوں  میں یہ ریکارڈ 1744 کلومیڑ کا فاصلہ طے کرکے کیا۔ اس فاصلے کو طے کرنے میں ان کو  59 دن لگے تھے۔
22۔ موسم سرما میں شمالی انٹارکٹکا کے بعض علاقوں میں کئی ہفتوں تک سورج نہیں نکلتا اور مکمل طور پر وہاں اندھیرا رہتا ہے۔ اور یہ رات کئی ہفتوں تک محیط رہتی ہے۔ اسی طرح موسم گرما میں کئی ہفتوں تک سورج غروب ہی نہیں ہوتا۔ اس پر اسی دلچسپ معلومات پیج پر ایک وڈیو بھی موجود ہے۔
23۔ اس براعظم پر پینگوئن بہت زیادہ تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ لیکن کثرت کے لحاظ اس براعظم میں سب سے زیادہ تعداد جس جاندار کی ہے وہ ایک قسم کے کیچوے ہیں۔ جن کو nematode worm کہا جاتا ہے۔
24۔ انٹارکٹکا کی زمین بالکل بنجر ہے یہاں پر کوئی درخت یا پودہ موجود نہیں۔ ہاں انٹارکٹکا کے اردگرد کے کچھ علاقوں میں دو اقسام کے پھولوں کی موجودگی کا پتہ چلا ہے۔
25۔ آپ جانتے ہیں ٹائی ٹینک کا جہاز بھی ایک آئس برگ سے ٹکرا کر تباہ ہوگیا تھا۔ آج تک کا سب سے بڑا آئس برگ بھی انٹارکٹکا میں ہی ریکارڈ کیا گیاہے۔ آئس برگ سمندر میں تیرتے ہوئے برف کے ٹکڑے کو کہتے ہیں۔ جو کہ برف کے پگھلنے کی وجہ سے جزیرے سے علیحدہ ہوکر سمندر میں تیرنے لگتا ہے۔ انٹارکٹکا میں سب سے بڑا آئس برگ مارچ 2000ء میں دیکھا گیا تھا۔ جس کی لمبائی 270 کلومیڑ اور چوڑائی 40 کلومیٹر تھی۔